
تفتیش کاروں نے میڈیا کو بتایا کہ انہوں نے مرکزی ملزم فواد کو گرفتار کر لیا ہے، انہوں نے مزید کہا کہ اس نے اپنی بیوی اور تین بیٹیوں کو قتل کرنے کے لئے استعمال ہونے والے چاقو کا استعمال کرتے ہوئے اپنا گلا کاٹ نے کے بعد اس کی آواز کی ہڈی کو متاثر کیا تھا۔
ڈاکٹروں کا کہنا ہے کہ ملزم دوبارہ کبھی بات نہیں کر سکے گا۔ پولیس حکام کا کہنا ہے کہ فواد کے گھر سے 5 موبائل فونز برآمد ہوئے ہیں لیکن ان کا ذاتی موبائل فون لاک ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ فواد چوہدری کے ذاتی فون کا فرانزک معائنہ بہت اہم ہے جس سے دہشت گردی کے واقعے کے بارے میں مزید حقائق سامنے آئیں گے۔
پولیس نے 2 دسمبر کو ملیر شمسی سوسائٹی قتل کیس کے مرکزی ملزم فواد نامی زخمی شخص کے خلاف مقدمہ درج کیا تھا۔
فواد چوہدری کے خلاف ملیر کے الفلاح تھانے میں ریاست کی شکایت پر مقدمہ درج کیا گیا تھا۔
اعترافی بیان[ترمیم]
فواد چوہدری کے اعترافی بیان کے مطابق وہ کچھ سرمایہ کاروں کے تعاون سے ٹریڈنگ کا کاروبار بھی چلا رہے تھے اس کے علاوہ وہ ایک ایسی نوکری بھی کر رہے تھے جس میں انہیں خسارے کا سامنا کرنا پڑا جبکہ وہ اور ان کی اہلیہ عام طور پر گھر پر لڑتے رہتے ہیں۔ فواد کا کہنا تھا کہ وہ اپنی زندگی سے مکمل طور پر تنگ آ چکے ہیں۔
”میں پہلے سے ہی نقصانات اور سرمایہ کاروں کے اپنے پیسے واپس دینے کے مطالبات کی وجہ سے ڈپریشن میں تھا.”
فواد چوہدری نے کہا کہ سرمایہ کاروں کے دباؤ اور اپنی اہلیہ کی مسلسل ‘بدتمیزی’ کی وجہ سے میں نے اپنے خاندان اور خود کو قتل کرنے کا فیصلہ کیا۔
قتل کی تفصیل بتاتے ہوئے فواد چوہدری نے کہا کہ پہلے اس نے اپنی بڑی بیٹی کا گلا کاٹا اور پھر اپنی بیوی کو قتل کیا۔ بعد میں وہ دوسرے کمرے میں گیا جہاں اس نے اپنی دو بیٹیوں کو قتل کر دیا جو سو رہی تھیں۔
فواد چوہدری کا کہنا تھا کہ بیٹیوں کو قتل کرنے کے بعد انہوں نے ان کی تصاویر اپنے سرمایہ کاروں کو بھیجی تھیں جو انہیں اپنے پیسوں کے لیے مسلسل دھکا دے رہے تھے۔
اس شخص نے مزید کہا کہ بعد میں اس نے اسی چاقو کا استعمال کرتے ہوئے اپنا گلا کاٹ لیا۔
زخمی فواد کا کہنا تھا کہ مزمل، فیصل، نعمان بھائی، مقبول الٰہی، حامد نواز اور ریاض ان کے سرمایہ کار تھے، جو نقصان کے بعد انہیں اپنے پیسے کے لیے ‘دھکا’ دے رہے تھے۔