
تفصیلات کے مطابق امتیاز احمد شیخ نے وزیر مملکت برائے پیٹرولیم مصدق مسعود ملک کو خط لکھ کر گیس اور بجلی کی تقسیم اور اس کے مطالبات کی تکمیل میں ‘سندھ کے ساتھ ناانصافی’ پر تشویش کا اظہار کیا ہے۔
خط میں کہا گیا ہے کہ اس حقیقت کے باوجود کہ آئینی دفعات سے پیدا ہونے والے اہم معاملات وقتا فوقتا وفاقی حکومت کے ساتھ اٹھائے جاتے رہے ہیں لیکن ابھی تک کوئی کارروائی نہیں کی گئی ہے۔
صوبائی وزیر نے کہا کہ سندھ میں گیس کی شدید قلت ہے۔ انہوں نے کہا کہ گیس کی اس لوڈ شیڈنگ کی وجہ سے صوبے کے عوام کو شدید مشکلات کا سامنا ہے، صنعتوں کو بندش کا سامنا ہے جس سے نہ صرف بے روزگاری پیدا ہو رہی ہے بلکہ قومی معیشت کو بھی نقصان ہو رہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ سندھ 2.111 ایم ایم سی ایف یومیہ گیس پیدا کر رہا ہے جبکہ اس کی اپنی ضرورت 1600 سے 1700 ایم ایم سی ایف یومیہ ہے، انہوں نے مزید کہا کہ صوبے کو صرف 700 سے 800 ایم ایم سی ایف گیس فراہم کی جا رہی ہے۔
انہوں نے مطالبہ کیا کہ سندھ حکومت کی مشاورت سے صوبے کے لئے گیس الاٹمنٹ کی نئی پالیسی وضع کی جائے۔ انہوں نے یہ بھی مطالبہ کیا کہ وفاقی حکومت سندھ کو وفاقی توانائی ریگولیٹری اداروں اور کے الیکٹرک کے بورڈ آف ڈائریکٹرز میں نمائندگی دے۔
امتیاز احمد شیخ نے یقین دلایا کہ صوبائی نمائندے ملک کے وسیع تر قومی مفاد میں صوبے میں تیل و گیس کی ترقی کے لئے کمپنیوں کے متعلقہ بورڈز میں اپنا بھرپور کردار ادا کریں گے۔