
اسلام آباد(ڈیلی پاکستان آن لائن)پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے چیئرمین اور سابق وزیراعظم عمران خان نے تمام اسمبلیاں چھوڑنے کا اعلان کردیا۔
ہم اس ملک کے سیاسی نظام کا حصہ نہیں بنیں گے۔ راولپنڈی جلسہ میں پارٹی کارکنوں اور حامیوں سے خطاب کرتے ہوئے سابق وزیراعظم نے کہا کہ ہم نے تمام اسمبلیاں چھوڑنے کا فیصلہ کیا ہے۔
عمران خان کا کہنا تھا کہ ان کی جماعت نے فیصلہ کیا ہے کہ وہ کسی بھی تباہی یا افراتفری سے بچنے کے لیے اسلام آباد نہیں جائیں گے۔ انہوں نے کہا کہ میں وزرائے اعلیٰ اور پارلیمانی پارٹی سے مشاورت کے بعد استعفوں کی تاریخ کا اعلان کروں گا۔
واضح رہے کہ عمران خان کی زیر قیادت جماعت خیبر پختونخوا (کے پی) صوبے میں حکومت کر رہی ہے جبکہ وہ پاکستان مسلم لیگ (ق) کے ساتھ اتحاد کے ذریعے پنجاب میں بھی اقتدار میں ہے۔
اپنے خطاب کے آغاز میں سابق وزیر اعظم نے پارٹی کارکنوں اور حامیوں پر زور دیا کہ اگر وہ آزادی سے جینا چاہتے ہیں تو وہ خود کو موت کے خوف سے آزاد کریں۔
عمران خان نے امام حسین علیہ السلام کی شہادت کے واقعہ کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ کوفہ کے لوگ حکام کی جانب سے انتقامی کارروائی کے خوف سے ان کی مدد کے لیے نہیں آئے۔ "خوف ایک پوری قوم کو غلام بنا دیتا ہے”۔
سابق وزیر اعظم نے کہا کہ جب وہ راولپنڈی سے روانہ ہو رہے تھے تو سب نے انہیں مشورہ دیا تھا کہ وہ اپنی ٹانگ کے زخمی ہونے کے ساتھ ساتھ دھمکیوں کی وجہ سے ایسا نہ کریں۔
انہوں نے دعویٰ کیا کہ "تین مجرم” – جن پر وہ وزیر آباد حملے کے پیچھے ہونے کا الزام لگاتے ہیں – ایک اور قاتلانہ کوشش کا انتظار کر رہے تھے۔ انہوں نے کہا کہ ان کا موت کے ساتھ قریبی سامنا تھا ، انہوں نے جمع ہجوم سے مطالبہ کیا کہ وہ ایمان کو مضبوط بنائ
عمران خان نے قوم کی تعریف کرتے ہوئے کہا کہ بہت سے وزرائے اعظم آتے جاتے رہتے ہیں لیکن عوام اتنی بڑی تعداد میں کبھی باہر نہیں آئے جیسے وہ میرے لیے یہاں جمع ہوئے تھے۔
انہوں نے کہا کہ اگر ملک کے عوام این آر او کے ذریعے اقتدار میں آنے والے حکمرانوں کو قبول کرلیں تو جانوروں اور انسانوں میں کوئی فرق نہیں ہوگا۔
’قانون کی حکمرانی’
انہوں نے اس بات کا اعادہ کیا کہ بیرون ملک مقیم پاکستانی ان کے ساتھ کھڑے ہیں کیونکہ وہ قانون کی حکمرانی کی اہمیت سے آگاہ ہیں۔ انہوں نے کہا کہ قانون کی حکمرانی نہ ہونے کی وجہ سے پاکستان آج مشکل صورتحال سے دوچار ہے۔
شریف خاندان اور زرداری خاندان کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے انہوں نے کہا کہ یہ دونوں خاندان اپنی لوٹی ہوئی دولت کو بچانے کے لیے پاکستان کے اداروں کو کمزور کرنے کے ذمہ دار ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ خوشحال معاشروں میں قانون کی حکمرانی ہے جبکہ ترقی پذیر ممالک قانون کی کوئی پرواہ نہیں کرتے جس سے ان کے مسائل کی وضاحت ہوتی ہے۔
’پی ٹی آئی حکومت کی کارکردگی’
سابق وزیر اعظم نے کہا کہ ان کی حکومت نے کوویڈ 19 سمیت تمام چیلنجز کے باوجود ملک کی بیمار معیشت کو کامیابی سے بحال کیا ہے۔ انہوں نے اپنی حکومت کی معاشی کارکردگی اور ہیلتھ کارڈ جیسے اقدامات کو یاد کیا۔
انہوں نے کہا کہ ان کی پارٹی نے سب سے پہلے آب و ہوا کی تبدیلی کے خطرات کا احساس کیا اور اس سلسلے میں کام کیا۔ انہوں نے کہا کہ میری حکومت نے موسمیاتی تبدیلیوں سے نمٹنے کے لئے بلین ٹری سونامی اور ٹین بلین ٹری سونامی پروگراموں کے تحت درخت لگائے تھے۔
انہوں نے کہا کہ کووڈ 19 کے دوران اپوزیشن نے میری حکومت پر مسلسل تنقید کی اور لاک ڈاؤن لگانے کا مطالبہ کیا۔ تاہم انہوں نے کہا کہ اس وقت کی اپوزیشن ان کے اس سوال کا جواب نہیں دے سکی کہ یومیہ اجرت پر کام کرنے والوں اور مزدوروں کا کیا ہوگا۔
عمران خان حملے میں زخمی ہونے کے بعد پہلی بار عوامی سطح پر نظر آئیں گے۔
تحریک انصاف کے رہنماؤں کے کارکنوں اور حامیوں کے قافلے ہفتہ کے روز حقیقی آزادی مارچ کے ‘کلائمکس’ کے لیے راولپنڈی کی طرف رواں دواں ہیں۔
راولپنڈی انتظامیہ نے پی ٹی آئی کے جلسے کے لیے سیکیورٹی کے فول پروف انتظامات کیے ہیں۔ جلسے کے دوران پی ٹی آئی کارکنوں اور رہنماؤں کی سیکیورٹی کے لیے 8 ہزار سے زائد پولیس اہلکار تعینات کیے گئے ہیں۔
پی ٹی آئی کو جمعہ کے روز گیریژن سٹی میں عوامی اجتماع کی اجازت مل گئی تھی لیکن پنڈال فیض آباد سے تبدیل کر کے مری روڈ پر رحمان آباد کر دیا گیا۔