
اسلام آباد(ڈیلی پاکستان آن لائن)چیف آف آرمی سٹاف جنرل قمر جاوید باجوہ اور ان کے اہلخانہ کے ٹیکس ریکارڈ کی تفصیلات لیک ہونے کی تحقیقات میں فیڈرل بورڈ ریونیو (ایف بی آر) نے مزید 3 انکم ٹیکس افسران کو شامل کرلیا۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ جنرل قمر جاوید باجوہ اور ان کے اہل خانہ کے لیک ہونے والے ٹیکس ریکارڈ کی تفصیلات کے حوالے سے ایف بی آر چیف کمشنر، کمشنر اور ایڈیشنل کمشنر سے تحقیقات کرے گا۔
ذرائع نے مزید بتایا کہ ان تینوں افسران کو بھی ان کے عہدوں سے ہٹا دیا جائے گا کیونکہ وہ ان ٹیکس کی تفصیلات کے لیک ہونے کے لئے یکساں طور پر ذمہ دار ہیں۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ لیک ہونے والی ٹیکس تفصیلات ڈپٹی کمشنر لاہور کے لاگ ان سے ڈاؤن لوڈ کی گئیں اور پھر ڈپٹی کمشنر کے کمپیوٹر سے تصاویر لی گئیں۔
مزید برآں لیک ہونے والے ٹیکس ریکارڈ کے سلسلے میں لیک ہونے والے معاملے میں لینڈ ریونیو ڈپارٹمنٹ کے دو ڈپٹی کمشنرز اور ایف بی آر کے 15 افسران سے تفتیش کی گئی ہے۔
فرانزک رپورٹ میں انکشاف ہوا ہے کہ یہ سارا منصوبہ ان افسران کے لیپ ٹاپ اور موبائل فونز سے تیار کیا گیا تھا۔ ایف بی آر کی تحقیقاتی ٹیم نے دو ڈپٹی کمشنرز عاطف اور ظہور احمد کو بھی گرفتار کیا ہے۔
اس سے قبل فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) نے کہا تھا کہ آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ نے مقررہ تاریخ سے ایک ماہ قبل اپنے ٹیکس گوشوارے جمع کرائے۔
ایف بی آر کے رکن ڈاکٹر حامد عتیق کا کہنا تھا کہ پاک فوج سے مجموعی طور پر 39 کروڑ 30 لاکھ روپے ٹیکس وصول کیا گیا۔
انہوں نے کہا کہ ٹیکس گوشوارے جمع کرانے کے حوالے سے فوج سب سے زیادہ فعال ادارہ ہے، ادارے میں ٹیکس گوشوارے جمع کرانے کا رجحان زیادہ ہے۔